اسرائیل ایک جانب پوری دنیا میں پھیلے یہودیوں کو نام نہاد صہیونی ریاست میں جمع کرنے کے لیے کوشاں ہے اور دوسری جانب ان یہودیوں کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے نتیجے میں بڑی تعداد میں یہودی دوسرے ملکوں میں نقل مکانی پر مجبور ہو رہے ہیں۔
حال ہی میں ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کے باعث "اسرائیل چھوڑو تحریک" شروع ہوئی ہے جس میں یہودی آباد کاروں سے کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست میں ان کا مستقبل تاریک ہے۔ لہٰذا وہ جلد از جلد ملک چھوڑ کر جرمنی روانہ ہو جائیں۔
"برلن کی طرف ھجرت" کے نام سے جاری اس کے منتظمین کا کہنا ہے ان کی مہم نہایت موثر اور نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہے کیونکہ اب تک کم سے کم 09 ہزار یہودی آباد کار ان کے کہنے پر اسرائیل چھوڑ کر برلن جانے کے لیے تیار ہیں۔
جمعرات کے روز اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 کی جانب سے نشر کردہ ایک رپورٹ میں بھی یہودی آباد کاروں کی جرمنی منتقلی کے بارے گہری تشویش
کا اظہار کیا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل چھوڑو تحریک نہایت موثر ثابت ہو رہی ہے اور بڑی تعداد میں نہ صرف عام یہودی شہری بلکہ فوج سے وابستہ یہودی آباد کار بھی جرمنی جانے کے لیے تیار ہیں۔ ان کی تعداد اب تک نو ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل چھوڑ کر یورپی ملکوں یا جرمنی روانگی کا اصل مقصد محفوظ مستقل اور پرامن زندگی کی تلاش ہے جوکہ اسرائیل میں دستیاب نہیں ہے۔
عبرانی ٹی وی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ جرمنی کی حکومت بھی یہودی آباد کاروں کی برلن منتقلی کی حوصلہ افزائی کررہی ہے کیونکہ حال ہی میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے 25 ہزار صہیونیوں کو لیبر ویزے پر اپنے ملک میں آنے کی منظوری دی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کی جرمنی کے بعد اگلے مرحلے میں اسرائیل چھوڑ کر امریکا، برطانیہ، لاس اینجلس اور روم سمیت دنیا کے کئی دوسرے ممالک کی طرف نقل مکانی کی مہمات بھی چلائی جائیں گی۔